Donald trump security in america
۔ 1865 میں امریکہ میں خانہ جنگی اختتام ہوئی تو ملک میں بحران نے جنم لیا اس وقت ملک میں ایک تہائی جعلی کرنسی گردش میں تھی جس کی وجہ سے ملک کا مالی استحکام خطرے میں پڑ گیا. اس کو کنٹرول کرنے کے لیے 1865 میں محکمہ خزانہ میں سیکرٹ سروس کو قائم کیا گیا جس کا اس وقت صرف ایک ہی مقصد تھا کہ جعلی ڈالر کو کیسے روکا جائے۔ 1901 میں امریکہ کے صدر ویلیم کو قتل کر دیا گیا جس کے بعد سیکرٹ سروس کو امریکہ کے صدور کی حفاظت کا کام سونپا گیا تب سے آج تک اس سروس کا صرف ایک ہی کام ہے کہ امریکہ کے سابق اور حاضر صدر کی حفاظت کیسے کی جائے۔ امریکی صدر اور ان پر ہونے والے کسی بھی حملے کے درمیان دیوار بن کر کھڑے ہو جانا سیکرٹ سروس کا مشن ہے آنکھوں پر کالے چشمے اور سیاہ سوٹ سنجیدہ چہروں والے مرد اور خواتین امریکی صدور اور صدارتی امیدواروں کے ساتھ سفر کر رہے ہوتے ہیں۔ تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں

جب صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو گولی ماری گئی

لیکن چند ماہ پہلے سیکرٹ سروس کے اہلکار وقت خطرے کو نہیں بھانپ سکے جب صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو پینسلوینیا میں گولی ماری گئی اور خوش قسمتی سے گولی کان کو چھو کر گزر گئی اس حملے پر سیکرٹ سروس اہلکاروں نے ٹرمپ کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنے جسموں سے ان کے گرد شیلڈ بنا دی اور ٹرمپ کو زبردستی بلٹ پروف گاڑی میں بٹھا دیا۔ یہ فائرنگ 200 میٹر دور ایک عمارت کی چھت سے کی گئی تھی جس میں ایک شخص بھی ہلاک ہوا تھا اس کے بعد 20 سالہ مصلح شخص کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر ہلاک کر دیا۔ سیکرٹ سروس کے ایجنٹوں کو شراب پینے اور خراب جگہوں پر جانے کی اجازت نہیں۔ 6ستمبر 1901 کو ایک شخص نے تقریب کے دوران امریکہ کے 25 صدر پر دو گولیاں چلائیں اور وہ اس حملے میں ہلاک ہو گئے تب سے سیکرٹ سروس کو صرف امریکہ کے صدر کی حفاظت کے لیے تعینات کیا جانے لگا۔ 2002 میں سیکرٹ سروس محکمہ خزانہ کے ماتحت تھی تاہم بعد میں اسے ہوم لینڈ سکیورٹی کے ما تحت کر دیا گیا۔ 1908 میں سکریٹ سروس کی کچھ ذمہ داریاں فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن ایف بی آئی کو سونپ دی گئی تا ہم اب بھی مالی جرائم اور سائبر کرائم کی روک تھام سکریٹ سروس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سیکرٹ سروس کیسے تحفظ فراہم کرتی ہے؟

موجودہ اور سابق امریکی صدور ان کی بیویاں اور 16 برس سے کم عمر بچوں کی حفاظت کرتی ہیں اس کے علاوہ غیر ملکی سرکاری مہمان کی ذمہ داری بھی اسی کے پاس ہے اس وقت اس سروس میں کام کرنے والوں کی تعداد 7 ہزار ہے جو امریکہ اور ملک سے باہر سرکاری دفاتر میں تعینات ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی تاریخ کو محفوظ رکھنے والی ایک تنظیم ہے۔ جس کا نام ہے White House historical Associationاس کے مطابق بہت سارے صدر اس سروس کی نگرانی سے اٌکتائے ہوئے نظر آتے ہیں۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ سیکرٹ سروس کی جانب سے امریکی صدور کو کوڈ نام دیا جاتا ہے

قتل اور تنازعات

تمام تر کوششوں کے باوجود کئی مرتبہ سیکرٹ سروس حفاظت کرنے میں ناکام رہے جیسا کہ 1963 میں صدر (جان ایف کینڈی ) کو قتل کر دیا گیا۔ قتل کے بعد صدر کینڈی کی بیوہ اور بچوں کی سکیورٹی پر تاحیات سروس کو معمور کر دیا گیا ۔1950 میں امریکی صدر( ہیری ٹرومین) کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی۔ 1865 میں ابراہم لنکن کو قتل کیا گیا۔ 1981 میں امریکی صدر (رونلڈ ریگن ) کے پھیپھڑے میں گولی لگی تا ہم وہ بچ گئے تھے۔ 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا خوش قسمتی سے بچ گئے۔ 2012 میں براک اوبامہ کے دور حکومت میں سیکرٹ سروس کو ایک سکینڈل کا سامنا کرنا پڑا جس میں کولمبیا کے ایک شہر میں صدر اوبامہ کے کولمبیا پہنچنے سے پہلے سروس کے ایجنٹس نے شراب نوشی کی اور جسم فروشی خواتین کو اپنے کمرے میں بلوایا اس واقعے کے بعد سروس کے ڈائریکٹر نے استعفیٰ دیا۔ 8 ایلکاروں کو جبری طور پر ریٹائرڈ کر دیا گیا اور نئے اصول متعارف کروائے گئے کہ دوران ڈیوٹی شراب پینے پر پابندی عائد کر دی گئی ۔
2003 سے 2019 تک سیکرٹ سروس نے جعلی کرنسی بنانے اور مالی جرائم میں ملوث 29 ہزار افراد کو گرفتار کر لیا۔ جبکہ 2023 میں تقریبا 5000ملکی اور 340 غیر ملکی مسلمانوں کو سکیورٹی فراہم کی گئی.
امریکہ میں بندوق خریدنا بہت آسان ہے یہاں اتنا اسلحہ ہے کہ آبادی کے حساب سے ہر 3 افراد کے لیے ایک رائفل موجود ہے۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر 130 میٹر کے فاصلے سے فائر کیا گیا۔

سیکرٹ سروس کیسے کام کرتی ہے؟

سیکرٹ سروس کیا کام کرتی ہے اگر امریکی صدر کسی بھی ملک کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو سیکرٹ سروس مقررہ تاریخ سے تین ماہ قبل اپنا کام شروع کر دیتی ہے۔ ( صدر کی حفاظت تین طرح ہوتی ہیں. حفاظتی ڈویژن کے ایجنٹ اندر سے, پھر درمیان میں سیکرٹ سروس کے ایجنٹ, پھر پولیس )۔ کسی بھی ملک کے دورے سے پہلے اہلکار مقامی ایجنسیوں سے ملنا شروع کر دیتے ہیں سیکرٹ سروس فیصلہ کرتی ہے کہ صدر کہاں ٹھہریں گے. اس جگہ کی اور ہوٹل عملہ کی مکمل چھان بین کی جاتی ہے سروس کے پاس لیموزین گاڑیاں مواصلاتی آلات بہت سے دوسرے ایجنٹ ہوتے ہیں ۔ سیکرٹ سروس اور مقامی ایجنسی صدر کے فاصلے کا راستہ طے کرتی ہے یہ دیکھا جاتا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کہاں فرار ہونا ہے ۔ اگر حملہ ہوتا ہے تو محفوظ جگہ کون سی ہو گی۔ قریبی ہسپتال کون سے ہیں۔ یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ صدر ہسپتال سے 10 منٹ سے زیادہ دور نہ ہو۔ ایمرجنسی کی صورت میں پہلے ہی ڈاکٹروں کے ساتھ بات چیت کی جاتی ہے اور ہر قریبی ہسپتال کے باہر ایک ایجنٹ تعینات ہوتا ہے۔ ان کے بلڈ گروپ کاخون بھی ساتھ رکھا جاتا ہے۔

جب امریکی صدر سفر کرتے ہیں تو دنیا رک جاتی ہے

جب امریکی صدر سفر کرتے ہیں تو دنیا رک جاتی ہے ہوٹل میں صدر کے لیے پوری منزل خالی کروا لی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اوپر اور نیچے کی منزلیں بھی خالی رکھی جاتی ہیں تاکہ وہاں صرف عملے کے لوگ ہی رہ سکیں یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہوٹل میں خفیہ کیمرے وغیرہ تو نہیں ٹی وی اور فون ہٹا دیے جاتے ہیں اور کھڑکیوں پر بلٹ پروف شیلڈ لگا دی جاتی ہے۔ صدر کا کھانا پکانے والا عملہ بھی ساتھ آتا ہے ۔ ان پر بھی کڑی نظر رکھی جاتی ہے صدر کے ساتھ ایک فوج کا شخص ہوتا ہے جس کے پاس امریکی ایٹمی میزائل داغنے کا بریف کیس ہوتا ہے اسی کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اسی سروس کے پاس ہوتی ہے۔ صدر اپنی لیموزین کار میں سفر کرتے ہیں اس گاڑی کا نام( دی بیسٹ)رکھا گیا ہے۔ جس میں ہر سہولت ہوتی ہے سیکرٹ سروس کے مطابق صدر 45 منٹ سے زیادہ کھلی فضا میں نہیں رہ سکتے . تو دوستو یہ تھی دنیا کی سپر پاور امریکہ کی سیکرٹ سروس کی خدمات اور ذمہ داریاں جسے وہ نبھاتے ہیں اور بعض اوقات ناکام بھی ہوتے ہیں۔ تا ہم یہاں سوچنے والی بات یہ ہے کہ وہ کیسے اپنے صدر کی حفاظت کرتے ہیں۔ صدر ان کے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے اتنا خرچہ کس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہاں انسانوں کی قدر ہے اور ہمارے ہاں مشرقی دنیا یا ترقی پذیر ممالک میں زندگی کیسے گزرتی ہے اور ہماری حفاظت کے لیے ہمارے ہی اہلکار اپنی ہی لوگوں کو بے دردی سے تکلیف بھی دیتے ہیں اور ظلم کرتے ہوئے قتل بھی کر دیتے ہیں۔ ہمارے ہاں لوگ کیوں اپنے محافظوں پر یقین کریں لوگوں کو اپنے محافظ ہی اپنے قاتل نظر آتے ہیں ۔