ایل او سی اور ایل اے سی:یہ وہ الفاظ ہیں جن کا ذکر عموماً انڈیا چین، یا پھر انڈیا پاکستان سرحدی تنازعوں کے ساتھ اکثر کیا جاتا ہے۔
چین کے ساتھ سرحد پر دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہو ئی،جس جگہ پر یہ جھڑپ ہوئی اسے انڈیا اور چین کے درمیان موجود لائن آف ایکچول کنٹرول یا ایل اے سی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
گلوان وادی، اکسائی چن، کالاپانی، ایل او سی اور ایل اے سی
یہ وہ الفاظ ہیں جن کا ذکر عموماً انڈیا چین، انڈیا نیپال، یا پھر انڈیا پاکستان سرحدی تنازعوں کے ساتھ اکثر کیا جاتا ہے۔
انڈیا کی زمینی سرحد کی کل لمبائی 15106تقریباََ کلومیٹر ہے، جو مجموعی طور پر سات ممالک سے لگتی ہے۔ اس کے علاوہ 7016 کلومیٹر لمبی سمندری سرحد بھی ہے۔
انڈین حکومت کے مطابق یہ سات ممالک ہیں، بنگلہ دیش (4,096.7 کلومیٹر)، چین (3,488 کلومیٹر)، پاکستان (3,323 کلومیٹر)، نیپال (1,751 کلومیٹر)، میانمار (1,643 کلومیٹر)، بھوٹان (699 کلومیٹر) اور افغانستان (106 کلومیٹر)۔
ایل اے سی اور چین کی سرحد
سب سے پہلے تو یہ کہ انڈیا اور چین کی سرحد 3,488 کلومیٹر لمبی ہے۔ یہ سرحد جموں کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم، اور ارون آنچل پردیش سے ہو کر گزرتی ہے۔
یہ تین سیکٹرز میں تقسیم شدہ ہے۔
مغربی سیکٹر یعنی جموں کشمیر، مڈل یا درمیانی سیکٹر یعنی ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ اور مشرقی سیکٹر یعنی سکم اور ارون آنچل پردیش۔
انڈیا مغربی سیکٹر میں اکسائی چن پر دعویٰ کرتا ہے جو فی الحال چین کے کنٹرول میں ہے۔ انڈیا کے ساتھ 1962 میں ہونے والی جنگ کے دوران چین نے اس پورے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔
وہیں مشرقی سیکٹر میں چین ارون آنچل پردیش پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ چین کہتا ہے کہ یہ جنوبی تبت کا حصہ ہے۔ چین تبت اور ارون آنچل پردیش کے درمیان کی میکموہن لائن کو بھی نہیں مانتا۔ وہ اکسائی چن پر انڈیا کے دعوے کو بھی رد کرتا ہے۔
ایل او سی اور انڈیا پاکستان
سات دہائیاں گزر چکی ہیں لیکن جموں کشمیر آج بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی مرکزی وجہ ہے۔یہ علاقہ اس وقت ایک لائن آف کنٹرول کے ذریعے تقسیم شدہ ہے، جس کے ایک طرف کا حصہ انڈیا کے زیر انتظام ہے اور دوسرا پاکستان کے۔ 48۔1947 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جموں کشمیر کے معاملے پر پہلی جنگ ہوئی تھی، جس کے بعد اقوام متحدہ کی نگرانی میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق جموں کشمیر کا لگ بھگ ایک تہائی حصہ پاکستان کے پاس رہا جسے پاکستان ’آزاد کشمیر‘ کہتا ہے۔
لگ بھگ دو تہائی حصہ انڈیا کے زیر کنٹرول ہے جس میں جموں، وادی کشمیر اور لداخ شامل ہیں۔
شملا معاہدہ
کی جنگ کے بعد شملا معاہدہ ہوا جس کے تحت جنگ بندی کی لکیر کو لائن آف کنٹرول کا نام دیا گیا۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان یہ کنٹرول لائن 740 کلومیٹر لمبی ہے۔
یہ پہاڑوں اور رہائش کے لیے غیر معقول علاقوں سے گزرتی ہے۔ کہیں پر یہ ایک ہی گاؤں کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے تو کہیں پہاڑوں کو۔ وہاں تعینات انڈین اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان فاصلہ کچھ جگہوں پر صرف 100میٹر کا ہے تو کچھ جگہوں پر یہ پانچ کلومیٹر بھی ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پچھلے 50 سال سے تنازع کی وجہ بنی ہوئی ہے۔
موجودہ لائن آف کنٹرول تقریباً ویسی ہی ہے جیسی 1947 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کے وقت تھی۔ اس جنگ کے دوران کشمیر کے کئی علاقوں میں جنگ ہوئی تھی۔ شمالی حصے میں انڈین فوج نے پاکستانی فوجیوں کو کارگل شہر سے پیچھے اور سرینگر سے لیہ شاہراہ تک دھکیل دیا تھا۔ سنہ 1965 میں پھر جنگ ہوئی۔ اس کے بعد سنہ 1971 میں ایک بار پھر جنگ ہوئی۔
سیاچن گلیئشیر
سیاچن گلیشیر کے علاقے میں انڈیا پاکستان کی صورت حال ’ایکچول گراونڈ پوزیشن لائن‘ سے طے ہوتی ہے۔ 126.2 کلومیٹر لمبی ’ایکچول گراؤنڈ پوزیشن لائن‘ کی حفاْطت انڈین فوج کرتی ہے۔
اسّی کی دہائی سے سب سے شدید کشیدگی سیاچن گلیشیئر میں چل رہی ہے۔
شملہ سمجھوتے کے وقت نہ انڈیا اور نہ ہی پاکستان نے گلیشیئر کی سرحدیں طے کرنے پر زور دیا تھا۔
اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال اور سکم کی سرحدیں نیپال سے ملتی ہیں
اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال اور سکم کی سرحدیں نیپال سے ملتی ہیں۔ انڈیا۔نیپال بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کی ذمہ داری بھی مسلح سرحدی فورس کی ہی ہے۔
دونوں ملکوں کی سرحد زیادہ تر کھلی ہوئی ہے اور اس میں کافی اتار چڑھاؤ بھی ہیں۔ حالانکہ اب سرحد پر تعینات سکیورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مشکل یہ ہے کہ دونوں ملکوں کی سرحدوں کا تعین پوری طرح سے نہیں ہو پایا ہے۔
بھوٹان کے ساتھ انڈیا کی بین الاقوامی سرحد 699 کلومیٹر لمبی ہے
بھوٹان کے ساتھ انڈیا کی بین الاقوامی سرحد 699 کلومیٹر لمبی ہے۔ مسلح سرحدی فورس اس کی حفاظت کرتا ہے۔ انڈیا کی ریاستوں، سکم، ارون آنچل پردیش اور مغربی بنگال کی سرحدیں بھوٹان سے ملتی ہیں۔
میانمار اور بنگلہ دیش
میانمار کے ساتھ انڈیا کی 1643 کلومیٹر لمبی بین الاقوامی سرحد ہے۔ اس میں 171 کلومیٹر لمبی سرحد کی حد بندی کا کام نہیں ہوا ہے۔
4096.7 لمبی انڈیا، بنگلہ دیش سرحد پہاڑوں، میدانوں، جنگلوں اور ندیوں پر مشتمل ہے۔ یہ گنجان آبادی والے علاقے ہیں اور ان کی حفاظت کی ذمہ داری سرحدی سکیورٹی فورس کی ہے۔