سب سے خطرناک نصیحت ہے جو ہم اپنے بچوں کو کرتے ہیں۔ خوب محنت کرواور تمہیں اچھی نوکری مل جائے گی: ہم کیوں ایسے مضامین پڑھنے میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں

The love and lack of money is the root of all evil.

پیسے کا پیار اور کمی سب برائیوں کی جڑ ہے

یہ تحریر آپ کو فوری طور پر امیر ہونے کا کوئی طریقہ نہیں بناتی بلکہ ذمہ داری اٹھانے اور پیسے کو کنٹرول کر کے دولت بڑھانے کے متعلق ترتیب فراہم کرتی ہے۔ یہ تحریر والدین کے نام جو بچوں کے بڑے استاد ہیں ہم میں سے اکثر نے اپنی حقیقی زندگی میں یہ جملہ ضرور سونا ہوگااور یہی سب سے خطرناک نصیحت ہے جو ہم اپنے بچوں کو کرتے ہیں۔ خوب محنت کرو، اچھے گریڈ حاصل کرو ،اور تمہیں اچھی نوکری مل جائے گی تنخواہ بھی اچھی ہوگی اور دوسرے فائدے الگ ہوں گے۔

کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم کیوں ایسے مضامین پڑھنے میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں جن کی حقیقی زندگی میں آپ کو ضرورت نہیں ہوگی تو ہمیں اس کا جواب یوں ملتا ہے اگر ان مضامین میں گریٹ اچھے نہ ملے تو کالج میں داخلہ نہیں ملے گا۔ کیا آپ جانتے ہیں؟ کالج میں اچھے گریڈ لینے کے بعد کتنے لوگ جو حقیقی زندگی میں دولت کماتے ہیں یا امیر بن جاتے ہیں تو یقینا آپ کا جواب ہوگا آٹے میں نمک کے برابر۔ ایسا کیوں ہے اچھے گریڈ اچھی نوکری ملنے کے باوجودہم ساری زندگی اپنی بنیادی ضرورتوں کے لیے ترستے ہیں مقروض ہوتے ہیں جانوروں کی طرح رینگ رینگ کر زندگی گزارتے ہیں۔

تعلیم اور رزق میں بڑا فرق ہے دونوں الگ الگ چیزیں ہیں رزق کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں

تو اگر آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو پتہ چلے گا امیر لوگ تعلیم کی وجہ سے امیر نہیں ہوتے اور ہم لاکھوں روپے تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔ یہاں یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ تعلیم اور رزق میں بڑا فرق ہے دونوں الگ الگ چیزیں ہیں رزق کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں ہے اگر رزق کا تعلیم سے تعلق سے ہوتا تو دنیا میں بہت سے ان پڑھ لوگ امیر نہ ہوتے بلکہ تعلیم انسان کو زندگی گزارنے کا ہنر سکھاتی ہے اس کو سوچنے اور فکر کرنے کی طاقت دیتی ہے ۔وہ آپ نے سنا ہوگا کہ ہنر سڑکوں پر تماشہ کرتا ہے اور قسمت محلوں میں راج کرتی ہے یہاں ہنر کا مطلب تعلیم ہے اور قسمت کو آپ رزق کہہ سکتے ہیں بل کلنٹن کو ہی لے لو اس نے ہارورڈ میں تعلیم مکمل نہ کی اور مائکروسافٹ کی بنیاد رکھی۔ 20 سال کا کھلاڑی جو کروڑوں سالانہ کماتا ہے کوئی تعلیم نہیں ایک بات اپنے ذہن میں ڈال لینی چاہیے کہ اچھی تعلیم اور اچھے گریڈ کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتی اگر کامیابی کی ضمانت ہے تو وہ صرف آپ کے سوچنے کی صلاحیت ہے۔

غریب باپ کہتا ہے پیسے کا پیار سب برائیوں کی جڑ ہے امیر کہتا ہے پیسے کی کمی سب برائیوں کی جڑ ہے

میں یہاں تعلیم کے خلاف نہیں ہوں ہرگز نہیں اس سوچ کے خلاف ہوں جو ہمارے معاشرے میں صدیوں سے پروان چڑھ رہی ہے وہ سوچ یہ کہ اچھی تعلیم کا مطلب اچھی کمائی یا ذریعہ معاش ہے ۔تعلیم ضرور حاصل کریں اور یقینا اچھی نوکری بھی مل جائے گی لیکن اس سے امیر بننا یا تعلیم کو ذریعہ رزق سمجھنا چھوڑ دیجئے ۔اور یوں آپ آگے کی آنے والی مشکلوں سے نا امید نہیں ہوں گے امیر اور غریب دونوں کو پیسہ کمانے کی دھن ہوتی ہے لیکن پیسے کے بارے دونوں کے نقطہ نظر میں بہت فرق ہوتا ہے۔
غریب باپ کہتا ہے پیسے کا پیار سب برائیوں کی جڑ ہے
امیر کہتا ہے پیسے کی کمی سب برائیوں کی جڑ ہے
امیر کے امیر تر اور غریب کے قریب تر ہونے اور درمیانے طبقے کا قرض تلے دب جانا بہت ساری وجوہات کی وجہ پیسہ ہے۔ سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ پیسے کے بارے میں تعلیم کے دوران ہمیں بتایا ہی نہیں جاتا یا بہت کم بتایا جاتا ہے اس کے بارے میں جو تھوڑا بہت ہم جانتے ہیں وہ اپنے گھروں سے سیکھتے ہیں سکولوں میں ہمیں بھاری مضامین پڑھائے جاتے ہیں جبکہ پیسے کا کوئی مضمون نہیں پڑھایا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم حقیقی زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ تحریر کے شروع میں بات کی تھی کہ آپ کا سوچنے کا انداز ہی آپ کو امیر یا غریب بنا دے گا ہمارے معاشرے میں ایک باپ اپنی اولاد سے کہتا ہے میں یہ چیزیں خریدنے کی طاقت نہیں رکھتا دوسرا کہتا ہے کہ میں کس طرح اسے خرید نے کے قابل ہوں گا۔
میں خریدنے کی طاقت نہیں رکھتا یہ سوچ آپ کے ذہن کووہاں روک دیتی ہے جب آپ یہ سوال کرتے ہیں کہ میں کیسے خریدوں گا تو آپ کا ذہن کام میں لگ جاتا ہے ایک باپ کہتا ہے میری تنگی کی وجہ میرے بچے ہیں دوسرا کہتا اچھا ہر صورت دولت کمانی ہے کیونکہ میرے بچے ہیں۔ یہ کہتا جب پیسے کا معاملہ ہو تو بہت احتیاط کرو خطرات مول نہ لو۔ دوسرا کہتا ہے خطرات سے کھیلو۔

ایک نظم ہے راستہ جو اپنایا نہ گیا

رابرٹ فراسٹ کی نظم

ایک جنگل میں دو راستے مختلف سمتوں میں جاتے تھے دونوں پر سفر کرنا ناممکن تھا۔ میں اکیلا مسافر تھا دیر تک کسی سوچ میں غرق رہا ایک راستے پر دور تک نگاہ کی۔ یہاں تک آگے جا کر یہ مڑ کر نظروں سے اوجھل ہو گیا پھر میں دوسرے راستے پر روانہ ہوا کیونکہ اس پر گھاس اگی ہوئی تھی اور قدموں کے نشان نہ تھے ایک دن تک مسلسل اسی راستے پر چلتا گیا اور راستے راستوں سے ملتے گئے اور اب واپسی ممکن نہ تھی۔ ایک مدت کے بعد آہ بھر کر کہوں گا کہ جنگل میں دو راستے تھے اور میں اسی پر چلا یہاں آمدرفت کم تھی۔ زندگی میں چند رہنما اصول جو آپ کو دولت مند بننے میں رہنمائی کریں گئے خواہ دنیا میں تبدیلیاں آتی رہیں لیکن یہ اصول ایک حقیقت ہے

دولت مند پیسے کے لیے کام نہیں کرتے
اقتصادی تعلیم کیوں ضروری ہے
اپنے کام سے کام رکھو
ٹیکسوں کی تاریخ اور کمپنیوں کی اہمیت
دولت مند پیسے کی ایجاد کرتے ہیں
سیکھنے کے لیے محنت کرو ،پیسے کو کمانے کے لیے محنت نہ کرو