کیسے ہمارے ہاں تعلیمی اداروں میں کئی دہائیوں سے یورپ کے باشندوں کی گمراہ کن تاریخ پڑھائی جاتی ہے اور آگے ویسی ہی نوجوان نسل کی آبیاری آج بھی جاری ہے

کسی چیز کی حقیقت کو تلاش کرنا فلسفے کا بنیادی مفہوم ہے فلسفے کی ایک شاخ ہے منطق  جس کا مطلب ہے فکر کے قوانین یعنی کسی مسئلے کے بارے غور و فکر کرنے کے  طریقے۔ منطق کا ایک اصول ہے کہ ہر واقعے کے پیچھے ایک وجہ یعنی سبب ہوتا ہے جسے جاننا بہت ضروری ہےاور یہی منطق کا بنیادی اصول ہے۔ کسی واقعے کے سبب یعنی وجہ کو جانتے کے لیے ماضی کو دیکھنا بہت ضروری ہے جو انسان ماضی سے نہیں سیکھتا یا ماضی کو نہیں پڑھتا وہ واقع کی حقیقی سچائی کو کبھی تلاش نہیں کر سکتا۔ جب کہ ماضی کا دوسرا نام ہے ہسٹری یعنی تاریخ! جس کابیشتر حصہ ہم مسلمانوں کو غلط اور گمراہ کن معلومات کی شکل میں
ٹرانسفر کیا جاتا ہے۔
آئیے دوستو! ماضی کے جھر کوں میں حقائق کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیسے ہمارے ہاں تعلیمی اداروں میں کئی دہائیوں سے یورپ کے باشندوں کی گمراہ کن تاریخ پڑھائی جاتی ہے اور آگے ویسی ہی نوجوان نسل کی آبیاری آج بھی جاری ہے ہمارے اور یورپ کے اصل ہیرو ہمارے ہی لوگ تھے۔

صحیح تاریخ جھیل کا وہ شفاف پانی ہے جس میں قومیں اپنی اصلی حالت دیکھتی ہیں

جن کے بارے میں ہم نہیں جانتے اسی بدولت ہم آج بھی غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ترقی پذیر ممالک بر صغیراور بالخصوص پاکستان کے لوگ آج بھی غلامی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ وہ کیسے؟ آج ہم جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ دوستو صحیح تاریخ جھیل کا وہ شفاف پانی ہے جس میں قومیں اپنی اصلی حالت دیکھتی ہیں مسمانوں نے یورپ کے لوگوں کو لکھنا پڑھنا سکھایا۔ آداب بتائے، اِن کے ذہنوں کو علم کی روشنی سے آراستہ کیا اور غلامی سے نجات دلائی ان کی درسگاہوں میں علم کے دریا بہائے لیکن یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ ان کے اکثر تاریخ لکھنے والے یورپی مورخ ہمیں کوئی مقام نہیں دیتے۔ کیمبرج ہسٹری 5 ہزار صفحات کی ایک منظم تاریخ ہے جس میں اسلام کی 1400 سیاسی عالمی اور ثقافتی تاریخ کو صرف 25 ورق دیے گئے۔

مسلمان قطب نما، الکحل، عینک اور دیگر سینکڑوں اشیاء کے موجد تھے لیکن؟

یہ حقیقت ہے کہ مسلمان قطب نما، الکحل، عینک اور دیگر سینکڑوں اشیاء کے موجد تھے لیکن مورخین یورپ نے عربوں کی ایجاد اور دریافت کو یورپی باشندوں سے منسوب کر دیا۔ مثلا کتب نما کی ایجاد کو ایک فرضی شخص سے منسوب کر دیا۔ آرنلڈ کو الکوحل اور بیکن کو بارد کا موجد بنایا دیا گیا۔ یہ بیان میں وہ خوفناک جھوٹ ہے جو آج بھی ہمارے ملکوں میں پڑھائے جا رہے ہیں بعض اوقات عربوں کی تصانیف پر اپنا نام بطور مصنف لکھ دیا۔

انسائیکلوپیڈیا برطانیہ میں لفظ جابر کے تحت ایسے مترجم کا نام دیا گیا

انسائیکلوپیڈیا برطانیہ میں لفظ جابر کے تحت ایسے مترجم کا نام دیا گیا جس نے اسلام کے مشہور ماہر کیمیا جابر بن حیان کی ایک لاطینی ترجمہ کو اپنی تصنیف بنالیا تھا۔ ایسی ہی حرکت کالج کے پرنسپل قسطنطین افریقی 1060 میں کی تھی کہ ابنِ الجزار 1009ء کی زاوّ المسافر کا لاطینی ترجمہ کیا اور اس پر اپنا نام بطور مصنف لکھ دیا۔ وہ کون سا ظلم ہے جو یورپ نے ہم پر نہیں کیا ہمارے نبی پاک حضرت محمدﷺ کی ذاتِ اَقدس پر حملے کے لیے ہمیں بدنام کیا ہماری تاریخ بگاڑی۔ ہماری 60 لاکھ کتابیں جلا دی بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی نصاب نے ہمارے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی کہ ہمارے تمام علوم و فنون کا ماخذ یونان ہے اور یورپ کی تہذیب میں مسلمانوں کا کوئی حصہ نہیں ۔