wired news about norway

یورپ کا وہ شہر جہاں مرنے اور مردے دفنانے کی اجازت نہیں ناروے کے اس شہر کا نام لانگا پر بین ہے.یہ شہر کے وسط میں ایک جزیرے پر اباد ہے اور اس کی ابادی صرف 3 ہزار افراد پر مشتمل ہے

یہاں اگر کوئی بیمار پڑ جائے تو اس کے لیے لازم ہے کہ وہ فوری شہر چھوڑ دے لیکن اگر کوئی مر جائے تو .یہاں دفنانے کی اجازت نہیں

مردوں کو نہ دفنانے کا یہ قانون اج سے کئی دہائیوں قبل نافذ ہوا تھا 1918 میں یہاں قبرستانوں کے دروازے بند کر دیے گئے تھے یہ انتہائی سرد شہر ہے اور یہاں کا درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے

اخر ایسا کیا ہے کہ یہاں دفنانے کی اجازت کیوں نہیں کی اس کی وجہ کوئی سائنسی ہے یا کسی قسم کی من گھڑت کہانی۔ 1918 میں دنیا بھر میں ہسپانوی فلو نامی وبا پھوٹ پڑی تو اس وقت 50 کروڑ انسان متاثر ہوئے۔ لانگا پر بین میں اس وبا سے 11 افراد ہلاک ہوئے اور ان کو اسی شہر میں دفن کر دیا گیا

لیکن شدید سردی کی وجہ سے یہاں دفن لاشوں کے گرنے گلنے سڑنے کے بعد مٹی میں شامل ہونے کا عمل نہیں ہو رہا تھا جس پر خدشہ ظاہر کیا گیا یہاں دوبارہ وبا پھیل سکتی تھی۔

وہاں ڈاکٹروں کی ٹیم نے ایک ایسی میت کا معائنہ کیا جس کی موت کئی دہائیوں قبل ہسپانوی وبا سے ہوئی تھی ماہرین کی ٹیم کو پتہ چلا اور مردے کے جسم میں فلو کے جراثیم ابھی تک موجود تھے

ایک یونیورسٹی کے ڈاکٹر نے کہا کہ ہم لوگوں کو اس زمین میں دفن نہیں کر سکتے جو ہمیشہ برف سے ڈھکی رہتی ہے کیونکہ مٹی میں گلنے سڑنے کے قدرتی عمل کی بجائے برف میت کو محفوظ کر لیتی ہے اور کچھ عرصے بعد لاش کو زمین سے باہر نکال پھینکتی ہے اور اسی وجہ سے یہاں دفنانے پر پابندی عائد ہے