انڈیا جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور اروناچل پردیش میں چین کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر سرنگوں اور سڑکوں کی تعمیر کے بڑے بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے

ڈھائی ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے 9 سال میں تعمیر ہونے والی اس سرنگ کے بارے میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ اس سے لداخ اور کشمیر کے درمیان پورے سال آمدورفت بحال رہے گی جس سے سیاحت کو فروغ ملے گا۔

لیکن ماہرین اس ٹنل کو انڈیا اور چین کے درمیان تناوٴ اور چینی سرحد تک انڈین افواج کی فوری رسائی کے حوالے سے ایک اہم ترین دفاعی پروجیکٹ قرار دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ لداخ ہائی وے پر سونہ مرگ کا علاقہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے لیکن سرینگر سے سونہ مرگ تک کا راستہ برف باری کی وجہ سے اکثر سردیوں میں بند رہتا تھا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر سے لداخ جانے کا واحد یہی زمینی راستہ ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ انڈیا جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور اروناچل پردیش میں چین کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر سرنگوں اور سڑکوں کی تعمیر کے بڑے بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔

چین نے پچاس سال پہلے کام شروع کیا تھا

سابق انڈین سفیر کے مطابق سرحدی علاقوں تک سڑک اور ریل رابطے بنانے کے منصوبوں پر چین نے پچاس سال پہلے کام شروع کیا تھا۔ ہمارے یہاں اس جانب صرف بیس سال پہلے توجہ دی گئی۔

سرنگوں کی تعمیر میں تیزی

Credit:bbc news

یہ ٹنل سٹریٹجک ضرور ہے، افواج کی نقل و حمل میں آسانی ہو گی لیکن جو کچھ سرحد پر متنازع علاقوں میں چین کر رہا ہے، اُس کا جواب ہماچل پردیش میں تیار ہے، جہاں سے لداخ پہنچنے کے راستے پر کام تقریباً مکمل ہوچکا۔

تین سال قبل جب پینگونگ جھیل پر چین کے پُل تعمیر کرنے کی خبریں عام ہوئیں تو صرف ایک سال بعد وزیراعظم مودی نے لداخ کا دورہ کیا اور سطح سمندر سے 15800 فٹ کی بلندی پر ایک ٹنل کا سنگ بنیاد رکھا۔

اس سرنگ پر انڈیا 17 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔