ہمارے بچوں کو پڑھایا گیا ہے کہ امریکہ  کولمبس نے اور افریقہ بونگ سٹون نے دریافت کیا ان بچوں کو یہ نہیں پڑھایا جاتا کہ کولمبس نے سمندروں کی تعلیم اسلامی درسگاہوں سے حاصل کی تھی

islamic history
ہمارے بچوں کو پڑھایا گیا ہے کہ امریکہ کولمبس نے اور افریقہ بونگ سٹون نے دریافت کیا تھا ان بچوں کو یہ نہیں پڑھایا جاتا کہ کولمبس نے سمندروں کی تعلیم اسلامی درسگاہوں سے حاصل کی تھی اس کے پاس رہنمائی کے لیے کمپاس تھا جو عربوں کی ایجاد تھی اور افریقہ جانے والوں کے پاس وہ نقشے تھے جو عرب کے لوگ بحیرہ روم، بحیرہ قلزم، بحیرہ ہند، اور بحیر الکا ہل میں سفر کے دوران صدیوں سے استعمال کر رہے تھے ۔ جو قوم اپنی کہانی غیروں کی زبانی سنتی ہے اس کا حشر غلاموں جیسا ہی ہوتا ہے ایسی قوم غیروں کا مقابلہ کیا کرے گی بلکہ اس کے سامنے آنے کہ جرات نہیں کر سکتی ایسی قوم اپنے حقوق کیا لے گی جو اپنے وجود تک کو تسلیم نہیں کروا سکتی ۔ ملک پاکستان کا حال بھی ایسا ہی ہے ہمارے بچوں کو صرف اپنی من گھڑت اور گمراہ کن تاریخ پڑھائی جاتی ہے جب کہ حقائق یکسر مختلف ہیں ہمارے ذہنوں پر حکمرانی کرنے کے لیے ہماری ہی اشرافیہ غلط چیزیں بتاتی رہی تاکہ شعور کا جن بوتل میں بند ہی رہے ۔

تمہارے بادشاہ اوباش تمہارے عالم جاہل اور رہنما ناکارہ اور ٹھگ تھے

براعظم ایشیا خاص طور پر برصغیر کے لوگوں نے یورپ سے ایک آواز سنی ہوگی اور دہائیوں سے سنتے آرہے ہیں تم کچھ نہیں ہو تمہارے آباؤ اجداد کچھ نہ تھے۔ تم وہم پرست ہو تمہارا کردار اچھا نہیں ہے۔ تم بے ہمت ہو اور تمہاری آب و ہوا خراب ہے تمہارے بادشاہ اوباش تمہارے عالم جاہل اور رہنما ناکارہ اور ٹھگ تھے تم اس قابل ہو کہ تمہاری مائیں، بہنیں، بیٹیاں، بیٹے اور بچے تنکا تنکا جمع کر کے جانوروں کا چارہ جمع کریں تم ہل چلاؤ، کپاس چنو، مٹی کھودو،پٹ سن اُگاوّ اور ہمیں ایسی قیمتوں پر فروخت کرو کہ ہم امیر سے امیر تر بنتے جائیں اور تمہیں دو وقت کا کھانا بھی نہ مل سکے تمہاری یہ صنعتیں لگانے کی سکیمیں جہالت،جلد بازی اور حماقت کا نتیجہ ہے ۔

مورخین مغرب یونانیوں کو علم کا سرچشمہ بتاتے ہیں

آج ہمارا دشمن کہتا ہے کہ جنگوں کی تاریخ وہی ہے جو اس نے لکھی ہے۔ میری لکھی ہوئی تحریر پڑھو کیونکہ سچائی اور تحقیق صرف میرے پاس ہی ہے آج جن کتابوں کا طوفان مغرب سے اٹھ کر مشرق کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ اِن میں سے کوئی کتاب یہ نہیں بتاتی کہ راجر بیکن جیسے انگلستان میں بابائے سائنس سمجھا جاتا ہے وہ عربوں کا شاگرد تھا وہ اپنے شاگردوں سے کہا کرتا تھا کہ صحیح علم حاصل کرنا ہے تو عربی پڑھو۔ مورخین مغرب یونانیوں کو علم کا سرچشمہ بتاتے ہیں لیکن ہمیں یہ بتاتے کہ ان کی کتابیں 600 برس تک اسکندریہ،اتیھنراور قسطنطنیہ میں پڑتی رہی۔ انہیں عربوں نے نکالا اور عربی میں ترجمہ کیا اور یہی ترجمے یورپ میں پہنچے ۔ یورپ میں سائنس اڑھائی سو برس میں اسحاق نیوٹن سے آئن سٹائن تک جا پہنچی انہوں نے عربی ترجمے سے ہی شروعات کی تھی اور عربوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ہزار سال تک یونانیوں کا ترجمہ ہی کرتے رہے جو کہ غلط ہے اسی بنیادی حقیقت سے سرد جنگ کا فلسفہ شروع ہوتا ہے

مکار قوموں کا دستور ہے جو ذہنوں کو مسخر کرنے کے لیے اس کی تاریخ بگاڑ دیتی ہیں

کسی کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ وہ آپ کے خلاف فوج کشی کرے اور ظالم کہلائے کیوں نہ وہ اپنا فلسفہ آپ کے ذہن میں ڈال دے تاکہ خون ریزی کے بغیر ہی آپ پر حکومت کر لی جائے۔ کتابیں ،فلمیں ،ریڈیو ،اخبارات ،رسائل ،تصاویر اور بکاؤ صحافی اور میڈیا ہاؤسز وغیرہ۔ مکار قوموں کا یہ دستور ہے کہ جب کسی قوم پہ سیاسی غلبہ حاصل کر لیتی ہیں تو اس کے ذہنوں کو مسخر کرنے کے لیے اس کی تاریخ بگاڑ دیتی ہیں۔ وہ اس کے انبیاء کو جادوگر ،أولیا کو ٹھگ، سلاطین کو اوباش اور علماء کو جاہل لکھتی ہیں۔ ساتھ ہی اپنے بڑے بڑے لٹیروں کو ہیرو بنا کر پیش کرتی ہیں ہم مسلمان پاک و ہند کو 100 برس تک یہ پڑھایا گیا کہ اسلام تلوار سے پھیلا تھا ۔ غزنوی لٹیرا تھا۔ اورنگزیب معتصب اور محمد شاہ رنگیلا تھا۔ اس قسم خرافات آج بھی ان کتابوں میں موجود ہیں جو پاکستان کے پبلک سکولوں میں پڑھائی جا رہی ہے ۔ ہمارے درسگاہوں میں یورپ کی لکھی ہوئی کتابیں پڑھائی جا رہی ہیں۔ آج ہمارا نوجوان اپنی تہذیب کے خلاف بغاوت کا اعلان کر چکا ہے یہ بغاوت اس درخت کا پھل ہے جو 1857 میں انگریز نے اس سرزمین پر لگایا تھا۔ حاکم اور محکم دونوں نے اس کی آبیاری کی اس میں ہمارے نوجوان کا کوئی قصور نہیں ۔حکومت نے کہا کہ قابلیت انگریزی زبان میں مہارت کا نام ہے ۔

نکلسن کی کتاب تار یخِ اَدب عربی پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستانی یونیورسیٹوں میں پڑھائی جا رہی ہے

نکلسن کی کتاب تار یخِ اَدب عربی پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستانی یونیورسیٹوں میں پڑھائی جا رہی ہے اس کتاب کے چند ہو جملے ملاحظہ ہوں ۔
محمد ﷺ بت پرستی بھی کیا کرتے تھے صفحہ نمبر 148۔
محمد ﷺ نے شاعر ہونے سے انکار کیا لیکن یہ ایک بہانہ بازی تھی وہ شاعروں جیسا ہی تھا صفحہ نمبر159۔
قرآن، مبہم، بورنگ اور بائیبل کے مقابلے میں گھٹیا ہے صفحہ نمبر 161

ڈارون کے نظریات کو ایک مسلمان مصنف غلط بھی ثابت کر چکا ہے

ہمیں ایسے لوگوں کی لکھی ہوئی تاریخ پڑھائی جاتی ہے تو سوچو ہماری نسل کیسی تیار ہوگی۔ یہی ذہنی غلامی ہے ہماری درسگاہوں میں ان کی لکھی ہوئی کتابیں پڑھائی جا رہی ہیں جیسا کہ 9اور 10 کی بیالوجی میں ڈرون کے نظریات پڑھائے جاتے ہیں جو ہمارے اسلام سے براہ راست ٹکراتے ہیں اور اس کے نظریات کو مسلمان مصنف غلط بھی ثابت کر چکا ہے لیکن اس کا نام تعلیمی کتابوں میں نہیں لکھا جاتا۔ اس کا قلمی نام ہے ہارون یحیی! انٹرمیڈیٹ میں انگلش کی کتاب میں مسٹر چپس کا ناول پڑھایا جاتا رہا جس کا ہماری تعلیم سے کیا تعلق۔ اس کی جگہ کسی مسلمان عرب سائنسدان کا نام بھی شامل کیا جا سکتا تھا۔