مشرقی افریقہ کے موجودہ ملک ایتھوپیا میں رہنے والے ایک چرواہے نے مشاہدہ کیا کہ اس کی بکریاں کافی کے درخت کا پھل کھانے کے بعد زیادہ خوش اور متحرک نظر آتی ہیں

ویب ڈیسک

coffee tree
Getty image

دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر دو ارب کپ سے زیادہ کافی پی جاتی ہے, چند منٹ میں جب آپ یہ تحریر مکمل پڑھ لیں گے تو دنیا کے تقریباً ایک کروڑ لوگ اُس وقت تک یہ گرم مشروب پی چکے ہوں گے۔

بعض مصنفین کےمطابق کافی، روشن اور سرمایہ داری کے خیالات کو جنم دینے والے نظریات پر اثرانداز ہوتی ہے ۔

ایتھوپیا میں اگنے والی اس ایک جھاڑی کے پھل میں دنیا کی دلچسپی کیسے بنی؟

روایات میں ملتا ہے کہ مشرقی افریقہ کے موجودہ ملک ایتھوپیا میں رہنے والے ایک چرواہے نے مشاہدہ کیا کہ اس کی بکریاں کافی کے درخت کا پھل کھانے کے بعد زیادہ خوش اور متحرک نظر آتی ہیں۔اس کے بعد وہاں کے مقامی افراد نے اس نرم اناج کو براہ راست کھانا شروع کر دیا۔

کافی کا پہلا تحریری ریکارڈ یمن سے ملتا ہے اور چھٹی صدی عیسوی کا ہے۔

’عربوں نے کافی لگانے اور تیار کرنے کی تکنیک میں تیزی سے مہارت حاصل کر لی۔ پودوں کو کاوے کہا جاتا تھا اور مشروب کو قہوہ یا کاہو کہا جاتا تھا۔ اس کا عربی میں مطلب ’طاقت‘ ہے۔‘

اِس پودے کے کچھ حصوں کو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا

15 صدیاں پہلے اُس دور میں اِس پودے کے کچھ حصوں کو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ راہبوں نے بھی رات کی عبادت میں جاگنے کے لیے اس کا استعمال شروع کر دیا تھا لیکن آج کل استعمال ہونے والی بھنی اور پسی ہوئی کافی 14ویں صدی میں منظر عام پر آئی۔

یورپ میں کافی آنے سے پہلے لوگ زیادہ تر دن میں نشے میں رہتے تھے۔ یہاں تک کہ وہ ناشتے میں بھی الکوحل کے مشروبات پیتے تھے اور وہ زبردست طریقے سے نہیں سوچ سکتے تھے۔‘تاہم 17ویں صدی سے کافی کے مقبول ہونے کے ساتھ صورتحال تبدیل ہو گئی۔

لندن میں ادب کے لیے کافی کے کیفے ہوتے تھے جہاں ادیب اور شاعر ملتے تھے

مائیکل پولن کہتے ہیں کہ لندن میں ادب کے لیے کافی کے کیفے ہوتے تھے جہاں ادیب اور شاعر ملتے تھے۔ دوسرے کیفے سٹاک مارکیٹ یا سائنسز کے لیے مخصوص تھے۔

انھوں نے کہا ’مجھے ایسا نہیں لگتا کہ یہ ایک اتفاق ہے کہ جمہوریت، سائنس اور سرمایہ داری کے بارے میں نظریات ایسے وقت میں پیدا ہوئے جب اس کا استعمال مقبول ہوا۔ یہ دوا ادراک اور توجہ کو بڑھاتی ہے۔ یقینی طور پر کافی اُس سیاق و سباق کا حصہ تھی جو سرمایہ داری کی طرف لے کر گئی۔‘

مزید پڑھیے

کافی جسم میں کیسے کام کرتی ہے؟

ماہرین اس بات کی  طرف نشاندہی کرتے ہیں کہ اعتدال سے کافی پینے کی عادت میں کوئی خطرہ نہیں اور اس سے فائدہ بھی ہو سکتا ہے ۔ا س کے ہضم ہونے، خون کے دھارے میں داخل ہونے اور اعصابی نظام پر اثر کرنے میں تقریباً 45 منٹ لگتے ہیں۔

کافی اور دیگر مصنوعات میں موجود اہم مادے میں سے ایک کیفین ہے۔ کیفین کا کیمیائی ڈھانچہ اڈینوسین سے ملتا جلتا ہے۔ ایڈینوسین خود جسم کے ذریعہ تیار کردہ ایک کمپاؤنڈ ہے جو آرام اور نیند کا احساس پیدا کرتا ہے۔

اس کی وجہ سے کافی کا مالیکیول عصبی خلیوں کی سطح پر واقع ریسیپٹرز میں فٹ ہوجاتا ہے جس سے ایڈینوسین کا اثر رکتا ہے۔مختلف ریسرچز کے مطابق کیفین سے حاصل ہونے والے توجہ کے احساس کا دورانیہ 15 منٹ سے دو گھنٹے تک رہتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت پر منفی اثرات اس کی استعمال کی گئی مقدار پر منحصر ہے۔صحت مند بالغ افراد روزانہ 400 ملی گرام تک کیفین پی سکتے ہیں یعنی تقریباً پانچ ایکسپریسو کے کپ کے برابر کیفین پی سکتے ہیں۔

بچوں یا نوعمر افراد کے لیے کافی تجویز نہیں کی جاتی کیونکہ ان کی عمر کے لوگوں میں کیفین کے اثرات پر تحقیق کی کمی ہے۔

کیفین کچھ خواتین کے لیے ماہواری کے دوران مسئلہ بنتی ہے۔

جہاں تک حاملہ خواتین کا تعلق ہے تجویز یہ کی جاتی ہے کہ اسے استعمال کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے بات کریں کیونکہ کیفین کچھ خواتین کے لیے ماہواری کے دوران مسئلہ بنتی ہے۔

صحت مند بالغوں کے لیے 400 ملی گرام کی حد سے تجاوز کرنا ناخوشگوار علامات کا سبب بن سکتا ہے

صحت مند بالغوں کے لیے 400 ملی گرام کی حد سے تجاوز کرنا ناخوشگوار علامات کا سبب بن سکتا ہے جیسے کہ نیند نہ آنا، گھبراہٹ، بے چینی، دل کی دھڑکن میں تیزی، خراب پیٹ، متلی اور سر درد۔

کیفین کی اوور ڈوز کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں اور ان کا تعلق منشیات یا انرجی ڈرنک کے زیادہ استعمال سے ہوتا ہے۔

ایف ڈی اے کے مطابق ایسا اس وقت ہوتا ہے جب 1,200 ملی گرام فی دن سے زیادہ کیفین لی جائے۔ یہ چند گھنٹوں میں 18 کپ سے زیادہ ایکسپریسو پینے کے برابر ہے۔

کیفین دوسری اشیا میں بھی موجود ہوتی ہے۔ جیسا کہ سافٹ ڈرنکس، انرجی ڈرنکس، یا چاکلیٹ۔ ہو سکتا ہے کہ ان سب میں موجود کیفین کا اثر ایک جیسا نہ ہو۔

اس کے علاوہ ان مصنوعات میں کیفین کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ کچھ میں زیادہ کچھ میں کم۔ عام طور پر ان میں چینی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے صحت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ کافی میں نہ صرف کیفین ہوتی ہے بلکہ دیگر مادے جیسا کہ اینٹی آکسیڈنٹ کلوروجینک ایسڈ۔

پروفیسر مارلن کورنیلیس کے مطابق کافی کی مثبت چیزوں کی وجہ سے ماہرین نے اس مشروب کو اچھے انداز سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ 2015 میں دستیاب شواہد کی بنیاد پر پہلی بار امریکی غذائیت کے اصولوں میں بتایا گیا کہ روزانہ پانچ کپ تک کافی کے استعمال سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ممکنہ طور پر فائدہ مند ہوتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’کافی پینے کا تعلق کمیونٹی کے ماحول، کام میں وقفے اور اس دوران گپ شپ کرنے، تعلقات استوار کرنے اور اچھے سماجی ماحول سے لطف اندوز ہونے کے مواقعوں سے بھی ہے۔‘

نوٹ

اگرتحریر میں کوئی غلطی نظر آئے تو اُس کے لیے معزرت خواہ ہٰیں
حقائق و واقعات کی درست نشاندہ کرنے کے لیے آپ تبصرے میں ہماری رہنمائی کر سکتے ہیں
ہم کوشش کریں گے آپ کی رائے کا احترام کیا جائے

Comment box
Name
Name
First Name
Last Name

ٹائم شِپ کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اسی بارے میں

دیگر عنوانات