نا کام لوگ ذمہ داری قبول نہیں کرتے وہ اپنی ناکامی کا الزام دوسروں کے سر تھوپتے ہیں دوسروں کو الزام دینے والا اور بہانے بنانے والا کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا
آپ کی زندگی جس ڈگر پر چل رہی ہے یاجیسی بھی ہے وہ آپ کی پیدا کردہ ہے آپ کی موجودہ زندگی آپ کے ماضی کے خیالات اور عمل کا نتیجہ ہے آپ کے خیالات اور احساسات آپ کے کنٹرول میں ہیں اور جو کچھ سوچتے اور کرتے ہیں اس کے انچارج اور ذمہ دار آپ خود ہیں کامیاب و ناکام لوگوں میں بنیادی فرق یہ ہوتا ہے کہ کامیاب فرد اپنے ہر عمل اور نتیجے کی ذمہ داری قبول کرتا ہے وہ اپنی کامیابی و ناکامی کی 100 فیصد ذمہ داریاں قبول کرتا ہے۔
ذمہ داری قبول کرنا کامیابی کی سیڑھی ہے۔سوچیں اگر آپ موجود خراب حالات پیدا کر سکتے ہیں تو نئے اور اچھے حالات بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ نا کام لوگ ذمہ داری قبول نہیں کرتے وہ اپنی ناکامی کا الزام دوسروں کے سر تھوپتے ہیں دوسروں کو الزام دینے والا اور بہانے بنانے والا کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ آپ کو اپنی زندگی میں تین چیزوں پر مکمل کنٹرول ہے خیالات تصورات اور عمل ہوا کردار۔ اب ان تینوں کو استعمال کر کے اپنی زندگی کو سنوار رہے ہیں یا بگاڑ رہے ہیں یہ آپ پر منحصر ہے۔
اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو کسی کو الزام نہ دیں
ایک ریسرچ کے مطابق ناکام لوگوں میں 99 فیصد وہ لوگ ہوتے ہیں جو ذمہ داری قبول نہیں کرتے بلکہ اپنی ناکامی کا ذمہ دار دوسرے لوگوں کو قرار دیتے ہیں۔ دوسری ریسرچ سے معلوم ہوتا ہے کہ 94 فیصد ناکامیاں ان لوگوں کی وجہ سے ہوتی ہیں جو بہانے بناتے ہیں۔
لہذا اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو کسی کو الزام نہ دیں یہ صرف آپ کے قیمتی وقت کا ضیاع ہے اپ دوسروں کو جتنا بھی چاہیں الزام دیں اس سے آپ کی زندگی نہیں بدلے گی ۔
اگر آپ کو اپنے موجودہ حالات پسند نہیں تو الزام تراشی کی بجائے ان کو بدلنے کی کوشش کریں حالات کو بدلنے کے لیے آپ اپنے آپ کو بدلیں اگر آپ حالات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو بہتر بنائیں اس وقت تک آپ کے حالات نہیں بدلیں گے جب تک آپ اپنے آپ کو نہیں بدلیں گے ذمہ داری قبول نہیں کریں گے۔
ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ آپ اس وقت کہاں کھڑے ہیں
ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ آپ اس وقت کہاں کھڑے ہیں کس حال میں ہیں کامیاب ہیں یا ناکام ،خوشحال ہیں یا مفلوک الحال ،خوش ہیں یا نا خوش، امیر ہیں یا غریب، آپ جس حال میں بھی ہیں اس کے ذمہ دار کون ہے؟ اپنے دل پر ہاتھ رکھیے اور اپنے آپ سے سوال کریں کہ آیا اس کے ذمہ دار کون لوگ ہیں۔
ناکام لوگ ذمے داری قبول کرنے کی بجائے بہانے بناتے ہیں۔
کامیاب لوگ اپنے حالات کی 100 فیصد ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں انہیں یقین ہوتا ہے کہ وہ جو کچھ ہیں جس حال میں ہیں اس کے ذمہ دار وہ خود ہی ہیں انہیں علم ہوتا ہے کہ وہ خود ہی اپنی تقدیر و قسمت کے مالک ہیں کوئی ان کے حالات نہیں بدلے گا۔
انھیں خود اپنے حالات بدلنے ہوں گے دوسری طرف ناکام لوگ اپنی ناکامیوں اور غربت کے ذمے دار دوسرے لوگوں کو ٹھہراتے ہیں۔ ناکام لوگ ذمے داری قبول کرنے کی بجائے بہانے بناتے ہیں۔
اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنی ناکامی کے لیے کسی دوسرے کو الزام نہ دیں کوئی بہانہ نہ بنائیں بلکہ کامیاب لوگوں کی طرح 100 فیصد ذمہ داری قبول کریں کہ آپ جو کچھ تھے یا ہیں یا ہوں گے اس کی ذمہ دار صرف آپ ہی ہیں جب آپ ذمہ داری قبول کر لیتے ہیں تو آپ اپنے حوالے سے مثبت اور اچھا محسوس کرتے ہیں آپ کی ذہنی کیفیت بدل جاتی ہے اور پھر آپ ان خراب حالات سے نکلنے کے بارے میں سوچتے ہیں خدا نے آپ کو بے پناہ صلاحیتیں دی ہیں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی ان صلاحیتوں کو بھرپور انداز سے استعمال کریں ظاہر ہے کہ کوئی دوسرا آپ کی صلاحیتوں کو استعمال نہیں کر سکتا ان صلاحیتوں کو صرف ایک ہی فرد استعمال کر سکتا ہے وہ آپ خود ہیں ۔
خود بخود ٹوٹ کے، گرتی نہیں زنجیر کبھی / بدلی جاتی ہے، بدلتی نہیں تقدیر کبھی
انسان صرف زندگی بسر نہیں کرتا بلکہ وہ یہ بھی طے کرتا ہے کہ اس کی زندگی کیسی ہوگی خوشحال اور کامیاب یا بدحال اور ناکام ۔زندگی ویسی بنے گی جیسی آپ بنائیں گے آپ کے پاس انتخاب کا موقع ہے زندگی چانس نہیں بلکہ انتخاب ہے اب آپ نے خود انتخاب کرنا ہے کہ آپ کی زندگی کیسی ہوگی خوشگوار یا ناخوشگوار کامیاب یا ناکام۔ انسان جو چاہے کر سکتا ہے آپ زیادہ تر جیسا سوچتے ہیں ویسا ہی بن جاتے ہیں یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ آپ کیا سوچیں۔ یہ سوچ آپ کے کنٹرول میں ہے اس لیے آپ بھی اپنی تقدیر کے مالک ہیں آپ نے اپنی دنیا خود بدلنی ہے کوئی دوسرا آپ کے حالات نہیں بدلے گایہ درست ہے کہ آپ اپنے ماضی کو نہیں بدل سکتے کوئی بھی نہیں بدل سکتا مگر آپ اپنے مستقبل کو ضرور بدل سکتے ہیں ۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی زندگی بدل جائے تو پہلے اپنے آپ کو بدلیں ۔ذمہ داری قبول کریں اگر آپ چاہتے ہیں کہ چیزیں بہتر ہوں تو پہلے اپنے آپ کو بہتر کریں اپنے آپ کو بدلنے کے لیے کچھ کریں پہلے سے مختلف کریں دنیا میں اس سے بڑا پاگل پن کوئی نہیں کہ انسان وہی کچھ کرے جو کرتاآ رہا ہےمگر توقع مختلف نتائج کی کرے۔ اگر آپ وہی کچھ کریں گے جو اب تک کرتے آئے ہیں تو آپ کو وہی کچھ ملے گا جو اب تک ملتا آیا ہے۔
کامیابی کا پہلا اصول یہ ہے کہ اپنے حالات کی ذمے داری قبول کیجئے۔ پھر اسے بدلنے کے لیے بھرپور کوشش کیجئے۔ کامیابی خود بخود حاصل نہیں ہوتی بلکہ اس کے حصول کے لیے کچھ کیا جاتا ہے۔ کامیابی کے خود تک پہنچنے کا انتظار نہ کریں بلکہ اسے ڈھونڈیں اور تلاش کریں جو کچھ کوشش کرتا ہے وہ ضرور حاصل کر لیتا ہے۔گذشتہ صدی کی اہم ترین دریافت یہ ہے کہ ہمارے حالات بدل سکتے ہیں مگر یہ حالات ہم نے خود بدلنے ہیں کوئی دوسرا نہیں بدلے گا۔
خود بخود ٹوٹ کے، گرتی نہیں زنجیر کبھی
بدلی جاتی ہے، بدلتی نہیں تقدیر کبھی