اے آئی اور انسانی دماغ: انسان جتنی مرضی ترقی کر لے جو چاہے ایجاد کرلے لیکن اس زمین پر سب سے طاقتور سوچنے والی مشین انسانی دماغ ہے

دوستو آپ نے دیکھا اور سنا ہوگا 21 صدی میں ٹیکنالوجی کا انقلاب وقوع پذیر ہوا جبکہ اس کی بنیاد 20 صدی کے آخر میں رکھی جا چکی تھی جو کہ اپنے پروسیس سے گزرتے ہوئے اے آئی کی دنیا میں پہنچ چکا ہے آج کل پوری دنیا میں ہر طرف اے آئی کا نام لیااور سنا جاتا ہے ہمارے ذہنوں میں بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں ۔
یہ اے آئی کیا ہے؟
کیا یہ انسانی دماغ سے بھی تیز ہے؟
یہ ہماری زندگی میں کیسے انقلاب لا رہا ہے؟
اسے کس نے بنایا اور بنانے کا مقصد کیا ہے؟
آج کی تحریر میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اے آئی اور انسانی دماغ کیسے کام کرتے ہیں یعنی اے آئی کیسے انسانی دماغ کی حدود کی جانچ پڑتال کرتا ہے ۔
ایک بات آپ کو معلوم ہونی چاہیے کہ انسان جتنی مرضی ترقی کر لے جو چاہے ایجاد کرلے لیکن اس زمین پر سب سے طاقتور سوچنے والی مشین انسانی دماغ ہے۔
اے آئی سےجانوروں کی بات چیت کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے
یعنی اے آئی کی مدد سے کینسر کی ایسی علامات کو دیکھ سکتے ہیں جو ڈاکٹروں کی نظروں سے اوجھل ہوتی ہیں یہ قدیم تحریروں کو پڑھ سکتا ہے ایسی زبانیں جو زمانہ قدیم میں تھی.
اس کی مدد سے موسموں کی پیشگوئی کی جاتی ہے جانوروں کی بات چیت کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے ان تمام چیزوں کا اے آئی کی مدد سے جائزہ لینا بہت دلچسپ ہے۔
اے آئی انسانی دماغ کے مقابلےمیں بہت سے کاموں میں بہت پیچھے ہے
اے آئی انسانی دماغ کے مقابلےمیں بہت سے کاموں میں بہت پیچھے ہے جیسا کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں انسانی دماغ کا کام کو نقل کرنے کے لیے ایک ایلگورتھم بنایا گیا جسے نیورل نیٹ ورک کے نام سے جانا جاتا ہے یہ نیٹ ورک ہمارے دماغ کے اندرونی کام کے مقابلے میں غیر موثر ہے یعنی کافی پیچھے ہیں اس میں بہت ساری خامیاں ہیں اور جو بھی انسانی دماغ کے مقابلے میں رہیں گی بھی۔
NeuroScience اور اے آئی کےایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ میں بہت سےگہرے اعصابی ڈھانچے ہوتے ہیں جن کا تعلق مختلف کاموں سے ہوتا ہے جیسا کہ میموری یعنی قوت حافظہ، حرکت، محسوس کرنا وغیرہ ۔
یہ ڈھانچے ہمارے ذہنوں کو مختلف قسم کے مسائل حل کرنے کے لیے مختلف قسم کی سوچ میں ڈوبنے دیتی ہے یہ ہی وہ چیز ہے جو انسانیت کو روبوٹ پر برتری دیتی ہے ۔
آج کے دور میں اے آئی ایلگورتھم جو کہ مارکیٹ پر حاوی ہے انہیں پیشنگوئی کی مشین کہا جاتا ہے یہ ایلگورتھم بڑے پیمانے پر ڈیٹا کو کم کرتے ہیں اور مختلف تجزیے کرتے ہیں جس کی مدد سے وہ سوال کے جواب کو شناخت کرتے ہیں۔ ایک اہم بات جو سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ بنیادی طور پر انسانی سوچ کا زیادہ مرکز بھی پشین گوئی یعنی مستقبل کے واقعات کو جانچنے کے ارد گرد ہے۔
تا ہم اے آئی اکثر اوقات سوالوں کے غلط یا نامناسب جواب بھی دیتے ہیں۔

انسانی دماغ ،فکر ،سوچ ،لچک ، تخلیقی صلاحیتوں اور تجریدی سوچ کے لیے بنایا گیا ہے جہاں تک اے آئی ابھی تک نہیں پہنچ سکا۔ اے آئی اچھا کام کرتے ہیں جیسا کہ Chat GPT اور گوگل کے ساتھ بات چیت کرنا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے حقیقی انسان سے بات کر رہے ہوں اور یہ Chat Bots مناسب جواب بھی دیتے ہیں. تا ہم اکثر اوقات سوالوں کے غلط یا نامناسب جواب بھی دیتے ہیں ۔آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ دماغ کے مقابلے یہ جدید اے آئی کتنے قابل ہے ۔اس ٹیکنالوجی کو بنانے والے بھی اس کی حدود کے بارے میں مضبوط یقین نہیں رکھتے کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی دماغ کا متبادل ہے۔ معاشرتی مسائل کے بارے سوچنا جیسا کہ کسی سے معافی مانگنا۔ کسی قابل موسیقار کی نوکری کی جگہ اے آئی کا لینا۔کیا اے آئی کسی کو کوئی لطیفہ سنائے گا ایک انسان اپنے شعبے میں صلاحیت کو استعمال کرتا ہے اسے برسوں گزر جاتے ہیں کیا اے آئی اس کی Skills کی جگہ لے سکتا ہے. کیا کوئی مشین کسی پیشہ ور کا میڈین سے بہتر لطیفہ لکھ سکتی ہے یا فلسفی سے زیادہ خوبصورتی کے ساتھ کسی سماجی یا اخلاقی الجھن کو کھول سکتی ہے۔
یہ وہ سوالات ہیں جس کا جواب Ai Vs Human mind سیریز میں جانتے رہیں گے
زندگی کی ابتدا سے لے کر اِنتہا تک انسان چیزوں کے متعلق سیکھتا رہااور وہ سکھاتا رہے گا۔ مختلف ادوار میں مختلف طریقوں سے جاننے کی کوشش کرتا رہا ہے وقت کے ساتھ طریقے بدل گئے شروع میں علمی مباحثوں میں علم حاصل کیا جاتا تھا.جس میں دو یا زیادہ افراد کسی مسئلے کی زبانی بحث کرتے یا ایک فرد دوسرے کو بتاتا تھا کہ پھر کتابوں نے جنم لیا۔ اس کے بعد موجود دور ٹیکنالوجی کا ہے۔