تیل کے بعد وہ قیمتی ٹیکنالوجی جس پر چین اور امریکہ لڑرہے ہیں
مگر امریکہ یہ جنگ کیسے جیت رہا ہے؟
گزشتہ ایک صدی کے دوران تیل اور توانائی نے جنگوں کو جنم دیا مگر اب دنیا کی دو بڑی معشتیں قیمتی ٹیکنالوجی پر لڑ رہی ہیں اور یہ ٹیکنالوجی سیمی کنڈکٹرز میں وہ چھوٹی مائیکرو چپ جو ہماری روز مرہ زندگی کا اہم ترین جز بن چکی ہیں ۔ سلیکون سے بنی ہوئی یہ چھوٹی چھوٹی چپس 500 ارب ڈالر کی بڑی صنعت کا دل ہے اور اس صنعت کا حجم 2030 تک دگنا ہونے کی توقع ہے ۔
اور ماہرین کے مطابق جو جو ملک ان چپس کی سپلائی چین کا کنٹرول سنبھالے گا وہ مستقبل میں سپر پاور ہوگا ۔
چین ان مائیکرو چپسں کو بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہتا ہے جبکہ امریکہ جس کے پاس ٹیکنالوجی موجود ہے چین کو دنیا سے الگ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔دنیا بھر میں ہتھیاروں کے روایتی دور میں جہاں جہازوں اور مزائلوں کی زیادہ تعداد میں تیاری ہے وہی یہ اے آئی کے الگو رتھم کے معیار پر بھی ہے جو عسکری سسٹمز میں استعمال ہوتے ہیں ۔
مائیکرو چپ کی جنگ میں امریکہ جیت رہا ہے کیونکہ اُس کے پاس یہ ٹیکنالوجی موجود ہے
سیمی کنڈیکٹر ز کی تیاری کا عمل پچیدہ مخصوص اور مربوط ہے۔
ایک آئی فون میں چِپ ہوتی ہے جسے امریکہ میں ڈیزائن اور تائیوان، جاپان اور جنوبی کوریا میں تیار کیا جاتا ہے ۔اس کے بعد اسے چین میں اسمبل کیا جاتا ہے جبکہ انڈیا بھی اسی صنعت میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔جبکہ پاکستان خرگوش کی نیند سو رہا ہے۔سیمی کنڈیکٹرز امریکہ میں ایجاد کیے گئے تھے جبکہ مشرقی ایشیا ان کی تیاری کا مرکز بن گیا کیونکہ یہاں کی حکومتوں نےاس صنعت کے لیے مراعات اور سبسڈیز دی تھیں۔یہ مائیکرو چپ جتنی چھوٹی ہوں گی اِتنا بہتر ہے۔ اس کی تیاری میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ یہ سلیکون کے اس چھوٹے ٹکڑے پہ کرنٹ کو روکنے اور گزرنے والے کتنے ٹرانسسٹرزلگائے جا سکتے ہیں ۔اس میں وقت کے ساتھ ساتھ ٹرانسسٹرز کی تعداد کو دگنا کرنا اور ہدف کو حاصل کرنا بہت مشکل ہے یہ وہ چیز ہے جو ہماری موبائل فونز کو بہتر کرتی ہے۔ہماری فوٹوگرافی کو مزید اچھا بناتی ہے۔ 2022 کی وسط میں سام سنگ وہ پہلی کمپنی تھی جس نے تین نینومیٹر والی مائیکرو چِپس کی وسیع پیمانے پر تیاری کا آغاز کیا تھا۔
اس چِپ کی تاریں انسانی بال سے بھی باریک ہیں اور ان کی تعداد 50 سے ایک لاکھ ہوتی ہے یہ چپ بہت طاقتور ہوتی ہے دنیا کی زیادہ تر مائیکرو چپس تائیوان میں تیار کی جاتی ہے اس لیے اس کے بعد اسے سلیکون شیلڈ کا نام دیتے ہیں یعنی عام زبان میں یہ چین سے تحفظ دیتا ہے جو اس خطے پر اپنا حصہ ہونے کا دعوی کرتا ہے۔ چین کو مائیکرو چپ کی رسائی روکنے کے لیے امریکہ نے اکتوبر میں اعلان کیا جس کی وجہ سے کمپنیوں کے لیے مائیکرو چپس، اِن کو بنانے والی مشین یا پروگرام چین کو برآمد کرنا تقریبا ناممکن ہو گیا ہے ۔
ہواوے کمپنی جو سام سنگ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی سمارٹ فون بنانے والی کمپنی ہے جو عملی طور پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے ناکارہ ہو گئی ہے۔ تاہم چین اپنی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے البتہ امریکہ اب تک یہ جنگ جیت رہا ہے۔