پاکستان میں ڈبل پینشن سے کیا مراد ہے؟ اور اس سے کون لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں؟

پاکستان کی وزارت خزانہ کے مطابق یہ اصلاحات پے اینڈ پینشن کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں منظور کی گئی ہیں۔ اس میں سب سے نمایاں تبدیلی سرکاری ملازمین کے ڈبل پینشن لینے پر پابندی ہے۔
ستمبر کے دوران حکومت نے سرکاری خزانے پر سالہا سال پینشن کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنے کے لیے نئی پینشن سکیم ’کنٹریبیوٹری پینشن فنڈ سکیم‘ متعارف کروائی تھی جس کا اطلاق مالی سال 2024-25 کے آغاز سے کیا گیا۔
پینشن پالیسی میں نئی اصلاحات
نئی پینشن سکیم موجودہ مالی سال میں بھرتی ہونے والے وفاقی سویلین ملازمین اور آئندہ مالی سال میں افواج میں بھرتی ہونے والے ملازمین پر لاگو ہو گی۔
وفاقی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ملازم کی پینشن ’سروس کے آخری 24 ماہ میں قابل پینشن تنخواہ کی اوسط کی بنیاد پر کیلکولیٹ کی جائے گی۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق نئی اصلاحات کے ذریعے ’ڈبل پینشن‘ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اب سرکاری ملازمین ایک پینشن حاصل کر سکیں گے۔
اسی طرح وزارت خزانہ کی جانب سے کہا گیا کہ ریٹائرمنٹ کے وقت کی نیٹ پینشن کو بیس لائن پینشن یعنی بنیادی پینشن شمار کیا جائے گا اور پینشن میں کوئی اضافہ ہوتا ہے تو وہ بیس لائن پینشن کی بنیاد پر ہوگا۔
اسی طرح اگر حاضر سروس یا پینشنر کا خاوند یا بیوہ خود بھی تنخواہ دار یا پینشنر ہوں تو وہ ایسی صورت میں پینشن لینے کے حقدار ہوں گے۔
حکومت کی جانب سے پینشن اصلاحات پینشن بل کو کم کرنے کی کوشش ہے جو موجودہ مالی سال میں ایک ہزار ارب سے زائد ہے اور گذشتہ مالی سال کے مقابلے 24 فیصد زائد ہے۔
پاکستان میں ڈبل پینشن لینے والے سرکاری ملازمین کی اکثریت فوج سے تعلق رکھتی ہے
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈبل پینشن لینے والے سرکاری ملازمین کی اکثریت فوج سے تعلق رکھتی ہے جو فوجی سروس کے بعد سول ایڈمسٹریشن کا حصہ بنے اور دونوں پینشن حاصل کر رہے ہیں۔
ماہر معاشیات نے اِس سلسلے میں کہا کہ فوج میں بریگیڈیئر کے عہدے پر ترقی نہ پانے والے اہلکار چالیس سال کے آس پاس ریٹائر ہو جاتے ہیں اور پھر انھیں سول ایڈمنسٹریشن کا حصہ بنا دیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ضیا الحق کے دور میں باقاعدہ یہ کوٹہ مقرر کیا گیا جس کے تحت فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد یہ افراد سول ایڈمنسٹریشن کا حصہ بنتے ہیں۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر اکرام الحق نے اس سلسلے میں بتایا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ ڈبل پینشن لینے والے سرکاری ملازمین کا ستر فیصد فوجی بیک گراونڈ ہے لیکن کچھ سول ملازمین جیسے جج اور بیورورکریٹ بھی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد کمیشن اور کارپوریشنز کا حصہ بنتے ہیں اور ڈبل پینشن لیتے ہیں۔