Discover 8th continent which name is zealandia near new zealand

بحرالکاہل کے پانیوں میں ڈوبا ہوا اٹھواں براعظم جسے ڈھونڈنے میں 375 سال لگے

زیلینڈیا کو ماضی میں ایک خیالی براعظم جانا جاتا تھا یونانیوں کے مطابق اس خیالی براعظم کو علم ہندسہ کے مطابق دنیا کی دوسری جانب ہونا چاہیے تھا ہالینڈ کے مہم جو ایبل تسمان نے 1642 میں ایک نئی سرزمین کو ڈھونڈا جو جزائر کا مجموعہ تھا جسے ہم اب نیوزی لینڈ کے نام سے جانتے ہیں

تاہم جس کی تلاش میں وہ تھے اس کے مقابلے یہ بہت ہی چھوٹا تھا پھر اس بات کی تصدیق کرنے میں 375 سال لگ گئے کہ زیلینڈیا خیالی نہیں بلکہ حقیقت میں وجود رکھتا تھا زیلینڈیا براعظم کا ٪94 حصہ پانی کے نیچے موجود ہے جو انکھوں سے اوجل رہتا ہے

براعظم کا مکمل رقبہ تقریبا پانچ ملین مربع کلومیٹر ہے زیلینڈیا تقریبا اٹھ کروڑ سال پہلے الگ ہوا تھا تاہم انٹارکیٹیکا کے پڑوس میں واقع اس کا زیادہ حصہ پانی کے نیچے ا گیا تھا براعظم کا واحد حصہ جو سطح پر یعنی اوپر رہ گیا تھا وہ نیوزی لینڈ کے جزائر نیو کیلورونیا کا فرانسیسی حصہ اور جزیرہ لارڈ اور بالز پیرامیڈ کے چھوٹے اسٹریلیائی علاقے تھے اب تک اس براعظم کے جنوب کا نقشہ بنایا گیا ہے ابھی دو تہائی حصے کے نقشے پر کام ہو رہا ہے

ماہرین ارضیات اور زلزلہ کے ماہرین نے جزیرے کے ساحلوں پر پائے جانے والے نمونوں کے ساتھ سمندر کی تہ سے سراخ کر کے برامد ہونے والے پتھروں کے نمونوں اور ریت کا مطالعہ کیا دراصل نیوزی لینڈ ایک پہاڑی سلسلے کی باقیات ہیں جس نے ایک عظیم براعظمی علاقے کی چوٹی بنائی جو جنوب اور مشرق تک پھیلی ہوئی تھی اب ڈوب چکی ہے1995 میں ارضیات کے امریکی ماہر نے اس خطے کو مکمل براعظم قرار دیا اور اسے زیلینڈیا کہنے کا مشورہ دیا

بر اعظم کی زیر زمین پرت عام طور پر 40 کلومیٹر گہرائی میں ہوتی ہے اس سمندری پرت سے نمایاں طور پر موٹی ہوتی ہے جس کی گہرائی تقریبا 10 کلومیٹر تک ہے اگر نیوزی لینڈ یہ ثابت کر سکے کہ وہ ایک بڑے براعظم کا حصہ ہے تو وہ اپنے علاقے میں 6 گنا اضافہ کر سکتا ہے

اپ کے خیال میں اپ سات براعظموں کے بارے جانتے ہیں ایک بار پھر سوچ لیں کیونکہ اب اس فہرست میں ایک اور براعظم شامل ہونے والا ہے شاید اپ نے بلند پہاڑوں کے بارے سنا ہوگا جو زیادہ تو پانی کے نیچے ہیں لیکن تھوڑی سی سطح سمندر سے اوپر موجود ہے جس کو ہم نیوزی لینڈ کہتے ہیں زلینڈیا کا رقبہ اسٹریلیا کے دو تہائی رقبے کے برابر ہے